غزلُ الغزلات 7 : 1 (URV)
اَے امیر زادی تیرے پاؤں جوتیوں میں کیسے خوبصورت ہیں!تیری رانوں کی گولائی اُن زیوروں کی مانند ہے جنکو کسی اُستاد کاریگر نے بنایا ہو۔
غزلُ الغزلات 7 : 2 (URV)
تیری ناف گول پیالہ ہے جس میں ملائی ہوئی مے کی کمی نہیں۔تیرا پیٹ گیہوں کا انبار ہے جسکے گرداگرد سوسن ہوں ۔
غزلُ الغزلات 7 : 3 (URV)
تیری دونوں چھاتیاں دوآہوبچے ہیں۔جو توام پیدا ہوئے ہوں ۔
غزلُ الغزلات 7 : 4 (URV)
تیری گردن ہاتھی دانت کا بُرج ہے۔تیری آنکھیں بیت ربیم کے پھاٹک کے پاس حسبون کے چشمے ہیں۔تیری ناک لُبنان کے بُرج کی مثال ہے جو دمشق کے رُخ بنا ہے۔
غزلُ الغزلات 7 : 5 (URV)
تیرا سر تجھ پر کرئل کی مانند ہے اور تیرے سر کے بال ارغوانی ہیں۔بادشاہ تیری زلفوں میں اسیرہے۔
غزلُ الغزلات 7 : 6 (URV)
اَے محبوبہ ! عیش وعشرت کے لئے تو کسی جمیلہ اورجانفزا ہے !
غزلُ الغزلات 7 : 7 (URV)
یہ تیری قامت کھجور کی مانند ہے اور تیری چھاتیاں انگور کے گچھے ہیں ۔
غزلُ الغزلات 7 : 8 (URV)
میں نے کہا میں اِس کھجور پر چڑھونگا اور اِسکی شاخوں کر پکڑونگا ۔تیری چھاتیاں انگور کے گچھے ہوں اور تیرے سانس کی خوشبو سیب کی سی ہو
غزلُ الغزلات 7 : 9 (URV)
اور تیرا منہ بہترین شراب کی مانند ہو جو میرے محبوب کی طرف سیدھی چلی جاتی ہے اور سونے والوں کے ہونٹوں پر سے آہستہ آہستہ بہ جاتی ہے۔
غزلُ الغزلات 7 : 10 (URV)
میں اپنے محبوب کی ہوں اور وہ میرا مُشتاق ہے۔
غزلُ الغزلات 7 : 11 (URV)
اَے میرے محبوب !چل ہم کھیتوں میں سیر کریں اور گاؤں میں رات کاٹیں۔
غزلُ الغزلات 7 : 12 (URV)
پھر تڑکے انگورِستانوں میں چلیں اور دیکھیں کہ آیا تاک شگفتہ ہے اور اُس میں پھول نکلے ہیں اور انار کی کلیاں کھلی ہیں یا نہیں ۔وہاں میں تجھے اپنی محبت دِکھاؤنگی ۔
غزلُ الغزلات 7 : 13 (URV)
مردم گیارہ کی خوشبو پھیل رہی ہے اور ہمارے دروازوں پر ہر قسم کے تروخشک میوے ہیں جو میں نے تیرے لئے جمع کر رکھے ہیں!اَے میرے محبوب !

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13